پوٹھوہار کی آواز، راکؔھ کا پیغام
ادب کا اصل حسن اس وقت ابھرتا ہے
جب وہ زمین سے جڑ کر آسمان کی طرف دیکھے — اور یہی وصف ہمیں عنصر بھٹی المعروف ’’راکؔھ ‘‘ کی پوٹھوہاری شاعری میں نظر آتا ہے۔ان کی کتاب ’’راکھ دیاں متاں‘‘ صرف ایک شعری مجموعہ نہیں، بلکہ
ایک فکری سفر ہے جو قاری کو حمد و نعت کے روحانی رنگوں سے لے کر معاشرتی شعور اور
اصلاحی پیغام تک ہم رکاب کرتا ہے۔
راکؔھ کی شاعری میں جو بات سب سے
نمایاں ہے وہ دل کی سچائی، لفظوں کی سادگی، اور پیغام کی گہرائی ہے۔ اور حمدیہ اشعار توحیدِ باری تعالیٰ اور ان کی
نعتیں عشقِ رسول ﷺ سے لبریز محبت سے معطر
ہیں۔ ان کی شاعری میں نہ صرف جذبات کی شدت ہے، بلکہ وہ دانش کے چراغ بھی روشن کرتے
ہیں — ایسے چراغ جو قاری کے دل و دماغ کو منور کرتے ہیں۔’’راکھ دیاں متاں‘‘ میں ہمیں وہ آواز سنائی
دیتی ہے جو اپنی مٹی، اپنی ثقافت، اور اپنے عہد کے دکھ سکھ سے جڑی ہوئی ہے۔ معاشرتی
بگاڑ، اخلاقی زوال، اور انسانیت کی بھولی ہوئی قدریں — یہ سب موضوعات راکؔھ نے نہایت
خوبصورتی اور اثر انگیزی سے بیان کیے ہیں۔ ان کی زبان عام فہم ہے مگر اس میں وہ
گہرائی ہے جو صرف ایک صاحبِ نظر شاعر ہی پیدا کر سکتا ہے۔یہ کتاب نہ صرف پوٹھوہاری
ادب کی خوبصورت مثال ہے بلکہ اردو اور دیگر زبانوں کے قارئین کے لیے بھی ایک دلنشین
تجربہ بن سکتی ہے، بشرطیکہ وہ دل کی آنکھ کھول کر اسے پڑھیں۔
میری دعا ہے کہ راکھؔ کی یہ تخلیق
عوام الناس کے دلوں تک پہنچے، معاشرے میں روشنی کی ایک نئی کرن بنے، اور پنجابی و پوٹھوہاری ادب میں ایک منفرد مقام حاصل
کرے۔
راجا صداقت حسین
منگرال قوم
راجپوت منگرال
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
علمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا