پوٹھوہار نامہ

پوٹھوہاری ادب نے فروغ واسطے کوشاں پوٹھوہار نامہ

فوجی راج کے پہلے دس سال

 الطاف گوہر لکھتے کہ
۱۹۶۵ء کی جنگ کے اسباب کچھ بھی ہوں، اس امر سے انکار ممکن نہیں کہ اس کے نتائج پاکستان کے لئے غیر معمولی طور پر نقصان دہ اور ایوب خان کے لئے تباہ کن ثابت ہوئے۔ ایوب خان سیاست دان نہیں تھے، چنانچہ یہ جاننے کے باوجود کہ آپریشن جبرالٹر کے معاملے میں انہیں گمراہ کیا گیا تھا، اور آپریشن کے بعض حقائق کے بارے میں ان کو جان بوجھ کر اندھیرے میں رکھا گیا تھا، انہوں نے اپنے کسی ساتھی کو قربانی کا بکرا بنانا مناسب نہ سمجھا۔ انہوں نے ناکامی کی تمام تر ذمہ داری خود قبول کرلی۔ وہ اپنی خامیوں پر پریشان ہوتے رہے مگر انہوں نے اپنی فوج یا وزارت خارجہ پر کوئی الزام نہ لگایا اور خود اپنے آپ کو قصور وار قرار دے دیا۔ پاکستانی فوج تو ایوب خان کی اپنی تخلیق تھی وہ کسی طرح اسے ناقص منصوبہ بندی اور سنگین کو تاہیوں کا مرتکب قرار دے سکتے تھے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے جو ایوب خان کے وزیر خارجہ تھے، ان حالات سے فائدہ اٹھایا اور عوام اور فوج میں مقبولیت اور احترام حاصل کرنے کے لئے ایوب خان کے خلاف طرح طرح کی افواہیں پھیلانا شروع کردیں۔ اس کے بعد ایوب خان پھر نہ سنبھل سکے۔ یوں لگتا تھا جیسے وہ اپنا تمام تر اعتماد اور قوت فیصلہ کھوچکے ہوں، انہیں یہ پریشانی لاحق تھی کہ سرحدوں پر موجود پاکستان اور بھارت کی فوجوں میں دوبارہ جھڑپیں شروع نہ ہو جائیں۔ ایک طرف ان کے جرنیل جنگ ستمبر میں اپنی خود ساختہ فتوحات پر نازاں تھے اور اپنے اور اپنے ساتھیوں کے سینوں پر شجاعت کے تمنے آویزاں کر رہے تھے، دوسری طرف ان کا وزیر خارجہ بھارت کے خلاف جذباتی تقریروں کے ذریعے لوگوں کو بھڑکا رہا تھا۔ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ہونے والی فائر بندی کے بعد سوویت یونین کے توسط سے ایوب خان اور بھارتی وزیر اعظم لال بہادر شاستری کے در میان مذاکرات کا آغاز ہوا۔ مذاکرات کے اختتام پر اعلان تاشقند پر اتفاق رائے ہو گیا جس میں دونوں ملکوں نے اپنے اختلافات کو حل کرنے میں طاقت کے استعمال سے گریز کرنے کا معاہدہ کر لیا۔

اقتباس : جنرل ایوب فوجی راج کے پہلے دس سال
شئیر کریں:

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا

nothing

آپکا شکریا

مشہور اشاعتیں

دوستی کریں۔

بلاگ آرکائیو