پوٹھوہار نامہ

پوٹھوہاری ادب نے فروغ واسطے کوشاں پوٹھوہار نامہ

گوہر راسمؔ کی شاعری

گوہر راسمؔ | کلام

گوہر راسمؔ

پِیڑاں اٹھیاں ایسیاں پہر پچھلے گئیاں چھیڑ جو تاراں رباب دیاں
آیا چین نہ کروٹاں بدل کے وی گھڑیاں گزریاں میں تے عذاب دیاں
میرے تکدیاں تاریاں پایا برقعہ ہوئیاں ختم انگڑائیاں مہتاب دیاں
جانے رب کہ راؔسما کدوں میں تے پیسن بجلیاں اوہدے شباب دیاں
 
پچھاں چاننی دے بارے چن کولوں ترچھی نگاہ کردا آفتاب ولے
جے میں برق توں پچھاں مقام اسدا اوہ انگشت کردیندی سحاب ولے
شبنم پئی شرماوے سوال سن کے آکھے کملیا ویکھ گلاب ولے
راسؔم مینوں حیاتی دا راز لبھا جدوں ویکھیا تارِ رباب ولے
 
ارے جا بے کہیں کے مہاں پاپی تورے سنگ نہ گفت و شنید کرنی
دھارو جوگیوں کا چاہے بھیس ابکے توری سادھووں نے نہ تائید کرنی
یہ کرتوت تمرا جس میں کرو بھوشن وہی تھالی پھر تم نے پلید کرنی
راسؔم شکل گم کرو ہے ٹھیک ورنہ اک چپیڑ ہے ہم نے رسید کرنی
 
کاہے جاہل گوار کے منہ لگ کے ہمکو عزت ہے اپنی نیلام کرنی
کرو معاف ہمکو اپنی راہ لو تم ایک دوجے کو کاہے دشنام کرنی
پاپی من میں نہ ہی گیان اترے پہلے سیکھ لو صاف کلام کرنی
بنا جوگ نہ ملے ہے بھوگ راسؔم پڑتی سیوا ہے عمر تمام کرنی
 
ایدھر نہ قسمت نے رنگ بدلے اودھر زلف خمدار سنبھالی نہ گئی
ایدھر آیا نہ دل کو قرار اب تک اودھر جان کے راہ نکالی نہ گئی
ایدھر منتظر آنکھیں بے نور ٹھہریں اودھر محفل رقیبوں کی ٹالی نہ گئی
ایدھر جان کے لالے نہ گئے راسؔم اودھر سرخ گلابوں کی لالی نہ گئی
 
ایدھر بن گئی یادیں ناسور انکی اودھر کبھی دل سے بد گمانی نہ گئی
ایدھر غمِ ہجران سے کمر ٹوٹی اودھر کبھی وصال کی مانی نہ گئی
ایدھر نزع کی سختی سے اڑی رنگت ادھر آج بھی رخ کی تابانی نہ گئی
ایدھر راسؔم مہمان ہے چند دن کا ادھر رنجش بھلائی پرانی نہ گئی
شئیر کریں:

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا

nothing

آپکا شکریا

مشہور اشاعتیں

دوستی کریں۔

بلاگ آرکائیو